ننھی زینب اور اس جیسی متعدد بچیوں کو اپنی وحشت ہوس اور درندگی کا نشانہ بنانے والا عمران علی بالآخر 17اکتوبر2018ءکی رات کو اپنے انجام کو پہنچ گیا۔۔۔ اگرچہ کہا یہ جارہا ہے کہ یہ ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ تیز رفتار ٹرائل تھا مگر ایسا مجرم جب پکڑا جائے تو اس کی سزا کو اتنی طویل مدت تک ملتوی رکھنا جس قانون کا تقاضہ ہے وہ قانون ہی اس ملک کے بیشتر المیوں کی وجہ اور اس ملک کے عوام کے مقدر میں لکھی جانے والی تمام بربادیوں اور بدنصیبوں کا سبب ہے۔۔۔
اسلام دین فطرت ہے۔۔۔ ایک ایسا نظام جو سزا اور جزا کو فرد اور معاشرے دونوں کے رویوں کی بنیاد بناتا ہے۔۔۔ قرآن حکیم میں بار بار آنحضرت ﷺ کو یا تو خوشخبری سنانے والا یا ڈرانے والا قرار دیا ہے۔۔۔
خوشخبری ہمیشہ جزا کی ہوتی ہے اور ڈرایا ہمیشہ سزا سے جاتا ہے۔۔۔ جزا کی علامت جنت ہے اور سزا کی ابتداءبھی جہنم اور انتہا بھی جہنم ہے۔۔۔ جس معاشرے میں جزا اور سزا کے تصور کو مبہم کردیا جائے اور اس بات کو بھلا دیا جائے کہ انسان کو جس خدائے لاشریک نے بنایا ہے وہی اس کی فطرت کو سمجھتا ہے وہ معاشرہ عمران علی جیسے درندوں کی شکار گاہ بنے بغیر نہیں رہتا۔۔۔ اگر عمران علی کے تصور میں پھانسی کا وہ پھندہ ہر لمحہ موجود رہتا جو بالآخر اس کا مقدر بنا تو معصوم زینب اور دوسری تمام بچیاں ان لرزہ خیز لمحات سے گزر کر یہ جہان نہ چھوڑتیں جن کا تصور کرکے بھی انسانی رو ح چیخ اٹھتی ہے۔۔۔ عمران علی جیسے لوگ معاشرے میں اسی طرح موجود ہیں جس طرح بیکٹریا اور وائرس کی بہت ساری خطرناک قسمیں موجود ہیں۔۔۔ جس طرح وائرس اور بیکٹریا کے فوری خاتمے کو یقینی بنایا جاتا ہے اسی طرح عمران علی جیسے لوگوں کو بھی لمحہ لمحہ اپنے انجام کا خوف محسوس کرتے رہنا چاہئے۔۔۔اور یہ تبھی ممکن ہوگا جب ہمارا قانون اپنی جرم دوستی کو انسان دوستی سمجھنا بند کردے گا۔۔۔ مجرم کو اضافی زندگی کا ایک لمحہ بھی رعایت میں دینا جرم دوستی کے زمرے میں آتا ہے۔۔۔
قانون عمران علی جیسے مجرموں کو تو پھر بھی کبھی نہ کبھی تختہ دار پر پہنچا دیتا ہے مگر وہ مجرم بن کے جرائم نے اس ملک کے کروڑوں عوام کے مقدر میں غربت بھوک تنگ بیماری اور محتاجی لکھ رکھی ہے انہیں یہ قانون یقین دلاتا رہتا ہے کہ جب تک تمہاری جیب میں مجھے خریدنے کا سامان موجود ہے تمہارا بال بھی بیکا نہیں ہوگا۔۔۔
یہ وہ عمران علی ہیں جن کی ہوس اس پوری قوم کو زینب سمجھ کر روندتی ہے۔۔۔ اس قوم کی چیخیں کب قانون کے محافظوں اور انصاف کے تقسیم کاروں کو یہ احساس دلائیں گی کہ کم ازکم ایک عمران علی کو تو تختہ دار تک پہنچا دو تاکہ دوسرے عمران علی اپنی ہوس پر خوف کے پہرے بٹھادیں۔۔۔؟